1984 Urdu Translation Normal Edition (Translated By Sohail Waasti)
1984 Urdu Translation Normal Edition (Translated By Sohail Waasti)
Couldn't load pickup availability
Writer: George Orwell
Pages: 320
Category: Novel, Translated
کلاسیک ناول ... کلاسیک ترجمہ
1984ء بڑا خطرناک ناول ہے، اس میں نام بھی ہیں، مقام بھی اور کہانی بھی... لیکن یہ سب مل کر انسان کے بنائے ہوئے ظالمانہ نظام کی نئی داستان سناتے ہیں۔ اس کی اصل تو اصل ہے، طرزِ ادا کا جواب مشکل سے نکلے گا۔ اسے پڑھ کر آپ کا ردِعمل کیا ہو گا، یہ بتانا ناممکن ہے، ممکن ہے کہیں آپ کو غصہ آئے کہیں محبت، کہیں خوف، کہیں نفرت... لیکن آپ اسے ختم ضرور کریں گے۔
جارج آرول نے یہ ناول 1949ء میں لکھا تھا۔ اس اکہتر برس کے عرصے میں اس ناول کی کئی لاکھ جلدیں صرف انگریزی میں فروخت ہو چکی ہیں۔ اس کا ترجمہ دُنیا کی پچاس سے زیادہ زبانوں میں ہو چکا ہے۔
ہم آپ کو اصل ناول سے دُور رکھنا پسند نہیں کرتے۔ وزارت الفت کے دلچسپ احکام، کمرہ نمبر 101 کے اسرار، ’’خیال خواں‘‘ مشین کے انکشافات، 4انگلیوں کو 5گننے کے طریقے، انشراح قلب کے تھانوں کا حال اس ذکر سے زیادہ دلچسپ ہے۔
اس ناول کو سچ پوچھیے تو عاشقانہ کہہ سکتے ہیں نہ حسرت موہانی کی زبان میں ’’فاسقانہ‘‘۔ اس کے تخیل اور تصور سے انکار نہیں ہو سکتا، اس کا سماجی اور سیاسی طنز بھی نمایاں ہے، کہیں نرم، کہیں گرم۔ مجموعی حیثیت سے یہ کتاب انسانی آزادی اور انسانی زندگی کا کیا تصور پیش کرتی ہے اس کا فیصلہ آپ خود ہی کر سکتے ہیں اور یہی فیصلہ صحیح بھی ہو گا۔
ایرک آرتھر بلیئر جسے دُنیا جارج آرویل کے نام سے جانتی ہے، ایک انگریز صحافی، مضمون نگار اور ناول نگار تھا۔ 25 جون 1903ء میں بنگال کے شہر موتی ہاری میں پیدا ہوا۔ اس کی پیدائش کے بعد اس کا خاندان انگلستان منتقل ہو گیا۔ اس نے ایٹن سکول سے تعلیم حاصل کی۔ انڈین امپیریل پولیس کی طرف سے برما میں پانچ سال (1922ء -1927ء) ملازمت کی۔ 1927ء میں واپس انگلستان آیا اور ملازمت چھوڑ کر پیرس چلا گیا جہاں اس نے کتابیں لکھنا شروع کیں۔ 1929-1935ء کے درمیانی عرصہ میں ایک پرائیویٹ سکول میں پڑھاتا رہا اور صحافت سے منسلک رہا۔ 1935ء واپس انگلستان آ گیا۔ کچھ عرصہ پولٹری فارم اور ہوٹل چلاتا رہا۔ پھر ایک سٹور پر کام کرنے لگا۔ 1936ء میں ایلین او شہوگنیسی نامی خاتون سے شادی کی اور سپین چلا گیا۔ ایک قاتلانہ حملے میں اسے گولی لگ گئی ۔ میڈیکلی اَن فٹ ہونے کی بنا پر دوسری جنگ عظیم میں نہ لڑ سکا۔ واپس انگلستان آیا اور بی بی سی انڈیا پر خبریں پڑھتا رہا۔ جنگ کے خاتمے پر وہ ادب میں دوبارہ واپس آیا۔ اس نے ’اینیمل فارم‘‘ اور ’1984‘ ایسے ناول لکھے جنھوں نے دُنیا کو ہلا کر رکھ دیا۔ 21 جنوری 1950ء میں 46سال کی عمر میں فوت ہو گیا۔ اسے اس کی وصیت کے مطابق انگلستان کے ایک گاؤں کے چرچ میں دفن کیا گیا۔ 1949ء میں لکھے اپنے شہرۂ آفاق ناول ’’1984‘‘ نے اسے شہرت کی بلندیوں پر پہنچا دیا۔ اس سے پہلے کسی نے بھی ہندسوں پر مشتمل کوئی ناول نہیں لکھا تھا۔ وہ آنے والے زمانوں کا قصہ لکھ رہا تھا۔ ایک ایسا شہرِ آشوب جوکروڑوں انسانوں کی زندگی کا سچ ہونے والا تھا۔ اس ناول میں آرویل نے ایسے کئی جملے لکھے جو دُنیا کے بہت سے سوچنے اور غوروفکر کرنے والوں کی زندگی کا سچ بن گئے۔ اس نے لکھا کہ ہم جانتے ہیں کہ کوئی بھی اقتدار پر اس لیے قابض نہیں ہوتا کہ کچھ دنوں میں وہ اقتدار سے دستبردار ہوجائے گا۔70ء کی دہائی میں اسے امریکی صدر نکسن اور اس سے جڑے ہوئے واٹرگیٹ اسکینڈل کے تناظر میں دیکھا گیا۔ اس زمانے میں یہ ناول امریکا میں خوب خوب بکا۔ 1984 کا سال آیا تو چونکہ اس ناول کا نام اس برس سے منسوب تھا، یہی وجہ تھی کہ اس ایک برس کے دوران امریکیوں نے اس کی 40 لاکھ کاپیاں خریدیں۔
