Sher Darya
Sher Darya
Couldn't load pickup availability
Writer: Raza Ali Abidi
Pages: 312
Category: Travelogue (Safarnama)
اب کے قصہ دریائے سندھ کا ہے۔
تبت والے کہتے ہیں کہ یہ دریا شیر کے منہ سے نکلتا ہے اس لیے انہوں نے اسے شیر دریا کا نام دیا ہے-اس میں کمال دریا کا نہیں، اس شیر کا ہے جس نے اپنے قبیلے کی روایت توڑ کر کوئی نعمت نگلی نہیں، اگلی ہے-
لیکن جیسے جیسے یہ دریا آگے بڑھتا ہے کہیں نگلنے کی کہانیاں کثرت سے سننے میں آتی ہیں اور کہیں جبرا اگلوائے جانے کی-
حقیقت یہ ہے کہ یہ کتاب دریا کی کہانی نہیں، اس کے کنارے بسنے والوں کی ہزار داستان ہے۔ کہیں یہ دریا دکھ دیتا ہے، کہیں سکھ بانٹتا ہے اور کہیں سکھ چھینتا ہے۔ سچ تو یہ ہے کہ اس کے کنارے پروان چڑھنے والی تہذیبیں کھبی کی کھنڈر ہو چکی ہیں۔ اب تہذیب، تمدن، ترقی اورخوشحالی کے دھارے کہیں اور بہتے ہیں اور ہمارا یہ دریا کہیں اور ۔
رضا علی عابدی کا بہترین سفرنامہ " شیر دریا "
